Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

احسن مارہروی

 یوم پیدائش 09 نومبر 1876


چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا

جس طرح آنکھ اٹھے محو ادا ہو جانا


کسی معشوق کا عاشق سے خفا ہو جانا

روح کا جسم سے گویا ہے جدا ہو جانا


موت ہی آپ کے بیمار کی قسمت میں نہ تھی

ورنہ کب زہر کا ممکن تھا دوا ہو جانا


اپنے پہلو میں تجھے دیکھ کے حیرت ہے مجھے

خرق عادت ہے ترا وعدہ وفا ہو جانا


وقعت عشق کہاں جب یہ تلون ہو وہاں

کبھی راضی کبھی عاشق سے خفا ہو جانا


جب ملاقات ہوئی تم سے تو تکرار ہوئی

ایسے ملنے سے تو بہتر ہے جدا ہو جانا


چھیڑ کچھ ہو کہ نہ ہو بات ہوئی ہو کہ نہ ہو

بیٹھے بیٹھے انہیں آتا ہے خفا ہو جانا


مجھ سے پھر جائے جو دنیا تو بلا سے پھر جائے

تو نہ اے آہ زمانے کی ہوا ہو جانا


احسنؔ اچھا ہے رہے مال عرب پیش عرب

دے کے دل تم نہ گرفتار بلا ہو جانا


احسن مارہروی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...