یوم پیدائش 15 نومبر 1958
سج گیا زخموں سے دل آنگن تو کیا
نم ہوا اشکوں سے اب دامن تو کیا
جل چکا دھرتی کا سینہ دھوپ سے
اب اگر برسا ہے یہ ساون تو کیا
کوئی حسرت لے گیا دیدار کی
اب اٹھے ہے لاکھ وہ چلمن تو کیا
راس دل کو آ سکیں نا پھول جب
لاکھ ہو جنت نما گلشن تو کیا
ہم بھی رکنے کے نہیں افضل میاں
راستے میں ہے کھڑی الجھن تو کیا
افضل ہزاروی
No comments:
Post a Comment