یوم پیدائش 29 نومبر 1971
ترے بیمار سے الجھا ہوا ہے
مرے محسن کو جانے کیا ہوا ہے
سفینہ ساحلوں تک آ تو جائے
ہوا نے راستہ بدلا ہوا ہے
فضا میں تشنگی پھیلی ہوئی ہے
مسافر دشت میں ٹھہرا ہوا ہے
اکٹھے گھومتے ہیں قیس و لیلیٰ
زمانہ اسقدر بدلا ہوا ہے
میں اب تک گر گیا ہوتا زمیں پر
کسی کے ہاتھ نے تھاما ہوا ہے
تری جانب قدم اٹھتے نہیں ہیں
مجھے حالات نے روکا ہوا ہے
ادھوری خواہشیں کب تک سمیٹوں
یہ ملبہ دور تک بکھرا ہوا ہے
اندھیروں کا ہمارے گھر کے عاصمؔ
پس دیوار بھی چرچا ہوا ہے
عاصم اعجاز
No comments:
Post a Comment