Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

ظریف جبلپوری

 یوم پیدائش 30 نومبر 1913


نمائش کا سجدہ


فرشتوں کو جب سے عداوت نہیں ہے

محبت ابھی تک محبت نہیں ہے 


اگر عاشقی میں سیاست نہیں ہے

حسینوں کے دل پر حکومت نہیں ہے


جھکانے کو ہر درد پہ سر تو جھکا دوں

نمائش کا سجدہ عبادت نہیں ہے


میں عاشق ہو مفلس ہوں ہے چاکدامن

مگر میرے چہرے پہ وحشت نہیں ہے


وہ اتوار کو مجھ سے مل جائیں آکر

سنیچر کے دن نیک ساعت نہیں ہے


مجھے میرے سرکار دفتر ہے پیارا 

مجھے دل لگانے کی فرصت نہیں ہے


عجب کار فرما ہے ان کا تصور

کہ فرقت بھی رنج فرقت نہیں ہے


مجھے ناز بردار اپنا بنا لو

تمہاری سمجھ میں نزاکت نہیں ہے


میرے غم کدے میں نہ بجلی نہ بتی

دل جل رہا ہے تو ظلمت نہیں ہے


الٹ دیں امیروں کا یہ تخت شاہی

فقیروں کی ڈنڈے میں طاقت نہیں ہے


تمہاری ہی خاطر یہ قربانیاں ہیں

رقیبوں سے بھی مجھ کو عداوت نہیں ہے


لکھا نام اپنا وردی پہن جنگ پر جا

ذرا تجھ کو شوق شہادت نہیں ہے


اٹھالے بیاباں وحشت کو سر پر 

محبت میں کیا اتنی طاقت نہیں ہے


مرا خانہء دل دیکھا تو بولے

ہے ویسے تو اچھا کھلی چھت نہیں ہے


ظریف ایسی الفت سے باز آئے ہم تو

کہ جسمیں مصیبت ہے راحت نہیں ہے


ظریف جبلپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...