Urdu Deccan

Thursday, December 2, 2021

تابش رامپوری

 اک پیکرِجمال کی تنویر دیکھ کر

تصویر ہوگیا ہوں میں تصویر دیکھ کر


دل چاہتا ہے زلفِ گرہ گیر ہی رہوں 

اے شوخ تیر ے زلف کی زنجیر دیکھ کر


جنت کو دیکھنے کی تمنا جواں ہوئی

لوٹے ہیں جب سے وادئِ کشمیر دیکھ کر


صنفِ ادب میں نثر کو بھی اہمیت ملی

شبلی , حسین , حالی کی تحریر دیکھ کر


سپنے ہمارے پاس ہیں اور نیند اس کے پاس

شرمندہ ہم ہیں خواب کی تعبیر دیکھ کر


کیف و سرور پر ہے اجارہ امیر کا

پروائیاں بھی چلتی ہیں جاگیر دیکھ کر


عالم تمام حلقۂ احباب ہو گیا

تابش ترے کلام کی توقیر دیکھ کر


تابشِ رامپوری 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...