Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

بخش لائلپوری

 یوم پیدائش 11 نومبر 1934


کبھی آنکھوں پہ کبھی سر پہ بٹھائے رکھنا

زندگی تلخ سہی دل سے لگائے رکھنا


لفظ تو لفظ ہیں کاغذ سے بھی خوشبو پھوٹے

صفحۂ وقت پہ وہ پھول کھلائے رکھنا


چاند کیا چیز ہے سورج بھی ابھر آئے گا

ظلمت شب میں لہو دل کا جلائے رکھنا


حرمت حرف پہ الزام نہ آنے پائے

سخن حق کو سر دار سجائے رکھنا


فرش تو فرش فلک پر بھی سنائی دے گا

میری آواز میں آواز ملائے رکھنا


کبھی وہ یاد بھی آئے تو ملامت کرنا

کبھی اس شوخ کی تصویر بنائے رکھنا


بخشؔ سیکھا ہے شہیدان وفا سے ہم نے

ہاتھ کٹ جائیں علم منہ سے اٹھائے رکھنا


بخش لائلپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...