یوم پیدائش 11 نومبر 1934
کبھی آنکھوں پہ کبھی سر پہ بٹھائے رکھنا
زندگی تلخ سہی دل سے لگائے رکھنا
لفظ تو لفظ ہیں کاغذ سے بھی خوشبو پھوٹے
صفحۂ وقت پہ وہ پھول کھلائے رکھنا
چاند کیا چیز ہے سورج بھی ابھر آئے گا
ظلمت شب میں لہو دل کا جلائے رکھنا
حرمت حرف پہ الزام نہ آنے پائے
سخن حق کو سر دار سجائے رکھنا
فرش تو فرش فلک پر بھی سنائی دے گا
میری آواز میں آواز ملائے رکھنا
کبھی وہ یاد بھی آئے تو ملامت کرنا
کبھی اس شوخ کی تصویر بنائے رکھنا
بخشؔ سیکھا ہے شہیدان وفا سے ہم نے
ہاتھ کٹ جائیں علم منہ سے اٹھائے رکھنا
بخش لائلپوری
No comments:
Post a Comment