ہمیشہ جن کے غم ہنس کر محبت میں اٹھاتے ہیں
کسے تھی یہ خبر وہ صرف ہم کو آزماتے ہیں
ہمارے اپنے لوگوں میں یہی اک خاص خوبی ہے
کبھی کانٹے بچھاتے ہیں کبھی رستے میں آتے ہیں
کسی بھی کام میں رب کی قسم لگتا نہیں ہے دل
اکیلے میں خیالوں میں انہیں ہم جب بھی لاتے ہیں
ہم انکے ساتھ کوئی چھیڑ خانی بھی کریں کیسے
کسی بھی بات کو لے کر وہ اکثر روٹھ جاتے ہیں
رسالے میں چھپی تصویر تیرے ساتھ جس دن سے
بھلا ہیں غیر کیا اپنے بھی بیٹھے دل جلاتے ہیں
اصولِ شاعری کے زیروبم سے جو نہیں واقف
مرے اشعار پر زبدہ وہی انگلی اٹھاتے ہیں
زبدہ خان
No comments:
Post a Comment