Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

زبدہ خان

 ہمیشہ جن کے غم ہنس کر محبت میں اٹھاتے ہیں

کسے تھی یہ خبر وہ صرف ہم کو آزماتے ہیں


ہمارے اپنے لوگوں میں یہی اک خاص خوبی ہے

کبھی کانٹے بچھاتے ہیں کبھی رستے میں آتے ہیں 


کسی بھی کام میں رب کی قسم لگتا نہیں ہے دل

اکیلے میں خیالوں میں انہیں ہم جب بھی لاتے ہیں


ہم انکے ساتھ کوئی چھیڑ خانی بھی کریں کیسے

کسی بھی بات کو لے کر وہ اکثر روٹھ جاتے ہیں


رسالے میں چھپی تصویر تیرے ساتھ جس دن سے

بھلا ہیں غیر کیا اپنے بھی بیٹھے دل جلاتے ہیں


اصولِ شاعری کے زیروبم سے جو نہیں واقف 

مرے اشعار پر زبدہ وہی انگلی اٹھاتے ہیں


زبدہ خان


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...