Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

ناصر امروہوی

 یوم پیدائش 23 دسمبر 1964


ممکن جہاں نہیں تھی وہاں کاٹ دی گئی 

کچھ دن کی زندگی تھی میاں کاٹ دی گئی 


مفلس جو تھے وہ پیاس کی شدت سے مر گئے 

محلوں کی سمت جوئے رواں کاٹ دی گئی 


میں نے بلند کی تھی صدا احتجاج کی 

پھر یوں ہوا کہ میری زباں کاٹ دی گئی 


تیری زمیں پہ سانس بھی لینا محال تھا 

مجبور ہو کے زیست یہاں کاٹ دی گئی 


میری سزائے موت پہ اک جشن تھا بپا

وہ شور تھا کہ میری فغاں کاٹ دی گئی 


دست ہنر پہ نوک سناں پر غرور ہے 

لیکن جری جو نوک سناں کاٹ دی گئی 


پہلے تو بات بات پہ ٹوکا گیا مجھے 

پھر تنگ آ کے میری عناں کاٹ دی گئی 


ناصر امروہوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...