یوم پیدائش 23 دسمبر 1964
دنیا سے پرے جسم کے اس باب میں آئے
ہم خود سے جدا ہو کے ترے خواب میں آئے
کچھ ایسے بھی ہموار کی ہر سطح کو اپنی
موجوں کی طرح ہم ترے پایاب میں آئے
ان کو بھی ابد کے کسی ساحل پہ اتارو
وہ لمس جو اس رات کے سیلاب میں آئے
اک نقش تو ٹھہرا تھا روانی کے بدن پر
جب بن کے بھنور ہم ترے گرداب میں آئے
بکھراؤ کے شہپر پہ ہم اترے پہ زمیں پر
کچھ پھیل کے اس نقطۂ نایاب میں آئے
تھے غیب کے تیشے سے تراشے ہوئے ہم تب
انگڑائی کی صورت تری محراب میں آئے
ریاض لطیف
No comments:
Post a Comment