Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

پروین ام مشتاق

 یوم پیدائش 11 دسمبر 1866


اب کوئی ترا مثل نہیں ناز و ادا میں

انداز میں شوخی میں شرارت میں حیا میں


مغرور سے سرکش متواضع پہ ہوں قرباں

مٹی میں تو مٹی ہوں ہوا ہوں میں ہوا میں


کیا خوب وہ خود کرتے ہیں یوں اپنی ستائش

آفت ہوں جلانے میں قیامت ہوں جفا میں


غیرت نہیں آتی تمہیں ہر بات میں بیٹھے

الفت میں محبت میں مروت میں وفا میں


جب ہو دم آخر تو بچا لینے کی طاقت

پھر خاک شفا میں نہ کہیں آب بقا میں


وہ چاہے تو سب کچھ ہے نہ چاہے تو نہیں کچھ

تعویذ میں گنڈے میں فتیلہ میں دعا میں


اک ادنیٰ سا پردہ ہے اک ادنیٰ سا تفاوت

مخلوق میں معبود میں بندہ میں خدا میں


سرخی کے سبب خوب کھلا ہے گل لالہ

عارض میں لبوں میں کف دست و کف پا میں


عشاق کی خوں ریزی سے کیا فائدہ ظالم

مشغول ہو لاکھے میں تو مصروف حنا میں


عاشق تو ہمیشہ ہے محبت کی بدولت

الزام میں تقصیر میں عصیاں میں خطا میں


ہم بھی تھے کبھی خوبیٔ تقدیر سے پرویںؔ

عرفات میں مزدلفہ میں مکہ میں منا میں


پروین ام مشتاق


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...