یوم پیدائش 01 دسمبر 1918
میرے لیے ساحل کا نظارا بھی بہت ہے
گرداب میں تنکے کا سہارا بھی بہت ہے
دم ساز ملا کوئی نہ صحرائے جنوں میں
ڈھونڈا بھی بہت ہم نے پکارا بھی بہت ہے
اپنی روش لطف پہ کچھ وہ بھی مصر ہیں
کچھ تلخئ غم ہم کو گوارا بھی بہت ہے
انجام وفا دیکھ لیں کچھ اور بھی جی کے
سنتے ہیں خیال ان کو ہمارا بھی بہت ہے
کچھ راس بھی آتی نہیں افسرؔ کو مسرت
کچھ یہ کہ وہ حالات کا مارا بھی بہت ہے
افسر ماہ پوری
No comments:
Post a Comment