خود میں احساس ہمیشہ یہی زندہ رکّھا
ہو گئے اس کے مگر خود کو پرایا رکّھا
کسی کم ظرف سے مانگی نہیں امدار کبھی
ہم نے غربت میں بھی معیار کو اعلٰی رکّھا
جس کو بھی چاہا اسے ٹوٹ کہ چاہا ہر دم
جس کو بھولے نہ اسے یاد دوبارہ رکّھا
عشق ہم نے بھی نبھایا ہے بڑی شدّت سے
اس سے بچھڑے تو سدا خود کو اکیلا رکّھا
کاشف احسن "کاش قنّوجی
No comments:
Post a Comment