یوم پیدائش 01 دسمبر 1985
کچھ بھی نہ رہا ! اور ہوا کچھ بھی نہیں
سب کچھ ہے مگر تیرے سِوا کچھ بھی نہیں
دل اُن کی محبت میں ہے بے چین بہت
بس غم کے سِوا جن سے ملا کچھ بھی نہیں
اک دل ہے کہ جو جل کے ہوا راکھ مرا
سینے سے مگر اُٹھتا دُھواں کچھ بھی نہیں
ناکردہ خٙطا کی بھی سزا ہم کو ملی
کہتے ہی رہے ہم سے ہوا کچھ بھی نہیں
وہ جن کے لیے خود کو بھی نیلام کیا
شکوہ ہی رہا ! ہم نے دیا کچھ بھی نہیں
ادِیب ہزاروی
No comments:
Post a Comment