Urdu Deccan

Thursday, December 2, 2021

ادیب ہزاروی

 یوم پیدائش 01 دسمبر 1985


کچھ بھی نہ رہا ! اور ہوا کچھ بھی نہیں

سب کچھ ہے مگر تیرے سِوا کچھ بھی نہیں


دل اُن کی محبت میں ہے بے چین بہت

بس غم کے سِوا جن سے ملا کچھ بھی نہیں 


اک دل ہے کہ جو جل کے ہوا راکھ مرا

سینے سے مگر اُٹھتا دُھواں کچھ بھی نہیں


ناکردہ خٙطا کی بھی سزا ہم کو ملی

کہتے ہی رہے ہم سے ہوا کچھ بھی نہیں 


وہ جن کے لیے خود کو بھی نیلام کیا 

شکوہ ہی رہا ! ہم نے دیا کچھ بھی نہیں


ادِیب ہزاروی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...