یوم پیدائش 02 دسمبر 1928
اس کے سوا کیا اپنی دولت
سوز تمنا درد بصیرت
اپنے علاوہ کون ملے گا
کس سے کرنے جائیں عداوت
سکوں کا بازار ہے دنیا
ملتی کیا احساس کی قیمت
ناخن دوراں اور غضب تھا
بھرتا بھی کیا زخم فراست
ہر دھڑکن افسانہ بن کر
کھول رہی ہے دل کی حقیقت
زخموں پھولوں کی یہ دنیا
دل کا جہنم آنکھ کی جنت
کتنے تجربے ایک تمنا
کتنے خواب اور ایک محبت
بتکدۂ فن تیری خاطر
گڑھتا ہوں تخئیل کی مورت
کرتے حرمتؔ کی غم خواری
غم نے کہاں دی اتنی مہلت
حرمت الااکرام
No comments:
Post a Comment