سامنے تم کو بِٹھا کر یار لِکھوں گا کبھی
میں تمہارے حُسن پر اَشعار لِکھوں گا کبھی
اپنی غزلوں میں تمہارا رنگ بھرنے کے لیے
شعر تم کو دیکھ کر دو چار لِکھوں گا کبھی
بات دل کی تم سے کوئی بھی چُھپاؤں گا نہیں
جس قدر تم سے ہُوا ہے پیار لِکھوں گا کبھی
میں کبھی لِکھوں گا تم کو چاند تاروں کا بدل
اور پُھولوں کی تمہیں مہکار لِکھوں گا کبھی
اِک نظر میں ہی تمہاری مسکراہٹ جس طرح
چھیڑ دیتی ہے دِلوں کے تار لِکھوں گا کبھی
رو پڑیں گے پڑھ کے اُس کو پھر دریدہ دل سبھی
داستانِ ہِجر یوں اِک بار لِکھوں گا کبھی
چاہے ذُلفی جو مِلے مجھ کو محبت کی سزا
نام تیرا اب سرِِ دیوار لِکھوں گا کبھی
ذوالفقار علی ذُلفی
No comments:
Post a Comment