Urdu Deccan

Saturday, December 4, 2021

ذوالفقار علی ذلفی

 سامنے تم کو بِٹھا کر یار لِکھوں گا کبھی

میں تمہارے حُسن پر اَشعار لِکھوں گا کبھی


اپنی غزلوں میں تمہارا رنگ بھرنے کے لیے

شعر تم کو دیکھ کر دو چار لِکھوں گا کبھی


بات دل کی تم سے کوئی بھی چُھپاؤں گا نہیں

جس قدر تم سے ہُوا ہے پیار لِکھوں گا کبھی


میں کبھی لِکھوں گا تم کو چاند تاروں کا بدل

اور پُھولوں کی تمہیں مہکار لِکھوں گا کبھی


اِک نظر میں ہی تمہاری مسکراہٹ جس طرح

چھیڑ دیتی ہے دِلوں کے تار لِکھوں گا کبھی


رو پڑیں گے پڑھ کے اُس کو پھر دریدہ دل سبھی

داستانِ ہِجر یوں اِک بار لِکھوں گا کبھی


چاہے ذُلفی جو مِلے مجھ کو محبت کی سزا

نام تیرا اب سرِِ دیوار لِکھوں گا کبھی


ذوالفقار علی ذُلفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...