Urdu Deccan

Saturday, December 4, 2021

انور سدید

 یوم پیدائش 04 دسمبر 1928


حد نظر سے مرا آسماں ہے پوشیدہ

خیال و خواب میں لپٹا جہاں ہے پوشیدہ


چلا میں جانب منزل تو یہ ہوا معلوم

یقیں گمان میں گم ہے گماں ہے پوشیدہ


پلک پہ آ کے ستارے نے داستاں کہہ دی

جو دل میں آگ ہے اس کا دھواں ہے پوشیدہ


افق سے تا بہ افق ہے سراب پھیلا ہوا

اور اس سراب میں سارا جہاں ہے پوشیدہ


ستارہ کیا مجھے افلاک کی خبر دے گا؟

نظر سے اس کی تو میرا جہاں ہے پوشیدہ


تو خود ہے خوار و زبوں حرص و آز دنیا میں

کھلے گا تجھ پہ کہاں جو جہاں ہے پوشیدہ


میں آنکھ کھول کے تکتا ہوں دور تک انورؔ

کہ ڈھونڈ لوں جو مرا آشیاں ہے پوشیدہ


انور سدید


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...