یوم پیدائش 25 دسمبر 1910
یہ دور مسرت یہ تیور تمہارے
ابھرنے سے پہلے نہ ڈوبیں ستارے
بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے
عجب چیز ہے یہ محبت کی بازی
جو ہارے وہ جیتے جو جیتے وہ ہارے
سیہ ناگنیں بن کے ڈستی ہیں کرنیں
کہاں کوئی یہ روز روشن گزارے
سفینے وہاں ڈوب کر ہی رہے ہیں
جہاں حوصلے ناخداؤں نے ہارے
کئی انقلابات آئے جہاں میں
مگر آج تک دن نہ بدلے ہمارے
رضاؔ سیل نو کی خبر دے رہے ہیں
افق کو یہ چھوتے ہوئے تیز دھارے
رضا ہمدانی
No comments:
Post a Comment