یوم پیدائش 02 دسمبر 1908
داورِحشر کے حضور
ہے حشر کا دن حاضرِ دربار ہیں بندے
یارب تری رحمت کے طلبگار ہیں بندے
تو خالقِ عالم ہے سزا دے کہ جزا دے
مجبور ہیں مجرم ہیں گنہگار ہیں بندے
تو مالک و مختار ہے بخشے کہ نہ بخشے
شرمندہ ہیں نادم ہیں خطاوار ہیں بندے
ستّار ہے غفّار ہے تو خالقِ کل ہے
مایوس ہیں معذور ہیں لاچار ہیں بندے
اک جنس گرانمایہ ہے مولا تری رحمت
بے زر ہیں بڑے مفلس و نادار ہیں بندے
بندوں کا خدا تیرے سوا کون ہے یارب
انصاف کے تجھ سے ہی طلبگار ہیں بندے
حقّا ترا ہمدم ہے نہ ثانی ہے نہ ہمسر
کرتے ہیں تری توحید کا اقرار ہیں بندے
دامن میں گناہوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
لیکن تری رحمت کے طلبگار ہیں بندے
لاریب کے تو وعدہ فراموش نہیں ہے
جو حکم ہو تعمیل کو تیار ہیں بندے
بندوں کو بھی درکار ہے مولا تری رحمت
رحمت کو بھی مولا تری درکار ہیں بندے
مایوس منّور ہے ترے رحم کا طالب
ہے حشر کا دن حاضرِ دربار ہیں بندے
منور بدایونی
No comments:
Post a Comment