یوم پیدائش 02 دسمبر 1959
ایک انجان مسافر کی طرح رہتا ہوں
جسم میں جاں کے عناصر کی طرح رہتا ہوں
دیکھتا ہے جو مجھے مجھ میں ہی کھو جاتا ہے
میں کہ رنگین مناظر کی طرح رہتا ہوں
میرے باطن کا کوئی راز کبھی بھی نہ کھلا
میں نہاں ہو کہ بھی ظاہر کی طرح رہتا ہوں
اڑ کے جانا ہے کسی روز مجھے گھر اپنے
نور کی بوند ہوں طائر کی طرح رہتا ہوں
سادگی سے میں کیا کرتا ہوں حالات کو خوش
وقت کی نبض کے ماہر کی طرح رہتا ہوں
شعر کہنے کا سلیقہ تو نہیں آتا ضمیر
لوگ کہتے ہیں کہ شاعر کی طرح رہتا ہوں
ڈاکٹر ضمیر اترولی
No comments:
Post a Comment