Urdu Deccan

Thursday, December 2, 2021

انشا اللہ خاں انشا


 یوم پیدائش 01 دسمبر 1752


کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں

بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں


نہ چھیڑ اے نکہت باد بہاری راہ لگ اپنی

تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں


خیال ان کا پرے ہے عرش اعظم سے کہیں ساقی

غرض کچھ اور دھن میں اس گھڑی مے خوار بیٹھے ہیں


بسان نقش پائے رہرواں کوئے تمنا میں

نہیں اٹھنے کی طاقت کیا کریں لاچار بیٹھے ہیں


یہ اپنی چال ہے افتادگی سے ان دنوں پہروں

نظر آیا جہاں پر سایۂ دیوار بیٹھے ہیں


کہیں ہیں صبر کس کو آہ ننگ و نام ہے کیا شے

غرض رو پیٹ کر ان سب کو ہم یک بار بیٹھے ہیں


کہیں بوسے کی مت جرأت دلا کر بیٹھیو ان سے

ابھی اس حد کو وہ کیفی نہیں ہشیار بیٹھے ہیں


نجیبوں کا عجب کچھ حال ہے اس دور میں یارو

جسے پوچھو یہی کہتے ہیں ہم بے کار بیٹھے ہیں


نئی یہ وضع شرمانے کی سیکھی آج ہے تم نے

ہمارے پاس صاحب ورنہ یوں سو بار بیٹھے ہیں


کہاں گردش فلک کی چین دیتی ہے سنا انشاؔ

غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دو چار بیٹھے ہیں


انشا اللہ خاں انشا

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...