یوم پیدائش 03 دسمبر 1911
شانِ در محبوبِ خدا اور ہی کچھ ہے
دربارِ محمد بخدا اور ہی کچھ ہے
چھائی ہوئی ہیں رحمتِ باری کی گھٹائیں
اس شہرِ محبت کی فضا اور ہی کچھ ہے
دے دیتے ہیں سائل کو زباں کھلنے سے پہلے
سرکار کا اندازِ عطا اور ہی کچھ ہے
جب ان پہ نظر پڑتی ہے یاد آتے ہیں آقا
عشاقِ محمد کی ادا اور ہی کچھ ہے
ہیں دونوں جہاں اس کی تجلیّ سے منوّر
خورشیدِ نبوت کی ضیا اور ہی کچھ ہے
جابر نے کہا دیکھا جو حسنِ مہِ کامل
حسنِ شہہِ لُولاک لما اور ہی کچھ ہے
جنت تو جزا ہے عملِ نیک کی لیکن
عشقِ شہہِ طیبہ کا صلہ اور ہی کچھ ہے
دم ٹوٹے تو انؐ کے قدمِ ناز پہ ٹوٹے
یوں مرنے کا محمود مزا اور ہی کچھ ہے
حضرت ابو الفضل سید محمود قادری
No comments:
Post a Comment