یوم پیدائش 01 دسمبر 1961
مَیں تیری آگ کے اندر اُتر کے دیکھوں گا
جَلوں گا اور کرشمے ہُنر کے دیکھوں گا
تُجھے پتا چلے آبِ رواں کو کیا دُکھ ہے
مَیں ایک دن تُجھے چھاگل میں بھر کے دیکھوں گا
مِلاؤں گا نئے اجزا ترے مُرکّب میں
دوبارہ حُسن کی تشکیل کر کے دیکھوں گا
مرا مزاج کُہستانی ہے مگر پھر بھی
ہَوا میں ریت کی صورت بکھر کے دیکھوں گا
ہمیشہ مَیں نے تُجھے سَرسَری ہی دیکھا ہے
حجاب اُٹھاؤں گا اور آنکھ بھر کے دیکھوں گا
تری تہوں میں پڑا ہی نہیں رہوں گا مَیں
بس ایک جست بھروں گا، اُبھر کے دیکھوں گا
ہمیشہ متن کا کچھ حصّہ چھوٹ جاتا ہے
سو آج شب تری تلخیص کر کے دیکھوں گا
رفیق سندیلوی
No comments:
Post a Comment