یوم پیدائش 02 دسمبر
اک بار کی نہیں ، ہے یہ ہر بار کی سزا
تا عمر اب ملے گی مجھے پیار کی سزا
جلنے لگا ہے طور کی مانند سارا جسم
کتنی حسین ہے ترے دیدار کی سزا
سینچا ہے ہم نے اپنے لہو سے وطن کاباغ
اوردے رہے ہیں وہ ہمیں غدّار کی سزا
جھوٹی محبتوں کا یہ انجام دیکھئے
کچرے میں پھینک آئے ہیں وه پیارکی سزا
معصوم تتلیوں کو مسلتے ہیں جو یہاں
انکو تو ہونی چاہیئے بس دار کی سزا
اے کاش مرے پاس چلا آئے چارہ گر
شیزا ہو کچھ تو کم دلِ بیمار کی سزا
شیزا جلالپوری
No comments:
Post a Comment