Urdu Deccan

Friday, December 31, 2021

شمشاد شاد

 جہالتوں کی غلامی سے بچ نکلنے کا

سنھبل بھی جاؤ یہی وقت ہے سنبھلنے کا


بلندیاں بھی کریں گی سلام جھک کے تمھیں

شعور تم میں اگر ہے زمیں پہ چلنے کا


جو ناامیدی کے بادل فلک پہ چھاۓ ہوں

تم انتظار کرو برف کے پگھلنے کا


نڈھال ہو کے لو سورج بھی محو خواب ہوا

اے چاند تارو یہی وقت ہے نکلنے کا


میں وہ چراغ ہوں جس میں ہے عزم کا ایندھن

نہیں ہے خوف مجھے آندھیوں کے چلنے کا


شفق کے سائے میں دن رات مل رہے ہیں گلے

بڑا حسین ہے منظر یہ شام ڈھلنے کا


ہر اک سوال کا معقول دو جواب کہ شاد

نہیں یہ وقت خموشی سے ہاتھ ملنے کا


شمشاد شاد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...