Urdu Deccan

Friday, December 31, 2021

مرزا غالب

 یوم پیدائش 27 دسمبر 1797


سادگی پر اس کی مر جانے کی حسرت دل میں ہے

بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کف قاتل میں ہے


دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا

میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے


گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے باایں ہمہ

ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے


بس ہجوم ناامیدی خاک میں مل جائے گی

یہ جو اک لذت ہماری سعیٔ بے حاصل میں ہے


رنج رہ کیوں کھینچیے واماندگی کو عشق ہے

اٹھ نہیں سکتا ہمارا جو قدم منزل میں ہے


جلوہ زار آتش دوزخ ہمارا دل سہی

فتنۂ شور قیامت کس کے آب و گل میں ہے


ہے دل شوریدۂ غالبؔ طلسم پیچ و تاب

رحم کر اپنی تمنا پر کہ کس مشکل میں ہے


مرزا غالب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...