Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

عنبر شمیم


 یوم پیدائش 11 جنوری 1959


کوئی دیوار نہ در باقی ہے 

دشت خوں حد نظر باقی ہے 


سب مراحل سے گزر آیا ہوں 

اک تری راہ گزر باقی ہے 


صبح روشن ہے چھتوں کے اوپر 

رات پلکوں پہ مگر باقی ہے 


خواہشیں قتل ہوئی جاتی ہیں 

اک مرا دیدۂ تر باقی ہے 


کون دیتا ہے صدائیں مجھ کو 

کس کے ہونٹوں کا اثر باقی ہے 


کٹ گئی شاخ تمنا عنبرؔ 

نا امیدی کا شجر باقی ہے


عنبر شمیم

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...