یوم پیدائش 11 جنوری 1966
بھروسے کے مارے جفا کے ستائے
جنوں میں ہیں ہم، کوئی رستہ بتائے
سبھی کے اشاروں کا مرکز بنے ہیں
ترے طعنے ہر کوئی ہم کو سنائے
نہیں اعتبار اب محبت ترا بھی
دلائے یقیں چاہے قسمیں بھی کھائے
وہ اپنی انا کا پجاری ہے لوگو
بھلے یاد کر لے بھلے وہ بھلائے
ہیں بیٹھے ہوئے منتظر ہم قضاکے
بلا لے وہ کل چاہے اب ہی بلائے
اسی کے ہی ہاتھوں میں ہیں ہم تو انجم
ہمیں دفن کر دے بھلے وہ جلائے
انجم اوکاڑوی
No comments:
Post a Comment