Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

انجم اوکاڑوی

 یوم پیدائش 11 جنوری 1966


بھروسے کے مارے جفا کے ستائے

جنوں میں ہیں ہم، کوئی رستہ بتائے


سبھی کے اشاروں کا مرکز بنے ہیں 

ترے طعنے ہر کوئی ہم کو سنائے


نہیں اعتبار اب محبت ترا بھی 

دلائے یقیں چاہے قسمیں بھی کھائے


وہ اپنی انا کا پجاری ہے لوگو 

بھلے یاد کر لے بھلے وہ بھلائے


ہیں بیٹھے ہوئے منتظر ہم قضاکے

بلا لے وہ کل چاہے اب ہی بلائے


اسی کے ہی ہاتھوں میں ہیں ہم تو انجم

ہمیں دفن کر دے بھلے وہ جلائے 


 انجم اوکاڑوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...