Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

ذیشان متھراوی

 یوم پیدائش 11 جنوری 1980


شرمندگیِ ترکِ وفا ہے کہ نہیں ہے

یاد اس کو محبت کا صلہ ہے کہ نہیں ہے


اس شوخ کی آنکھوں میں ذرا جھانک کے کہیے

ان آنکھوں میں تجدید نشہ ہے کہ نہیں ہے


کیوں شہر تہہ آب ہوا غور تو کیجے

اس میں کہیں زلفوں کی خطا ہے کہ نہیں ہے


تو دور ہوا مجھ سے ، بہت خوب ہے دعوی

دل تیرا مگر دور ہوا ہے کہ نہیں ہے


بن بیٹھا پرستار بتِ سنگ کا ناداں

یہ دیکھ مگر ، وہ بھی خدا ہے کہ نہیں ہے


ذیشان متھراوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...