Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

فاروق ارگلی

 پیدائش: 03جنوری 1940

 

یہ عہد نو ہو مبارک تجھے مگر ساقی 

نظام میکدہ ابتر ہے غور کر ساقی 


اڑان تیز ہے اتنی کہ تھم گئے منظر 

رکا رکا سا ہے لمحات کا سفر ساقی 


فضا میں تیر رہے ہیں قضا کے جرثومے 

بسے ہیں دشت میں بارود کے نگر ساقی

 

جھلس رہا ہے تعصب کی آگ میں گلشن 

قیامتیں ہیں قیامت سے پیشتر ساقی

 

پڑے ہیں خاک پہ بے ہوش آدمی زادے 

خدائی کرتے ہیں محلوں میں جانور ساقی

 

وہ دیکھ جہل و ضلالت کی مسند آرائی 

فراز دار پر لٹکے ہیں دیدہ ور ساقی 


کہاں وہ رند وہ پیمانے اور وہ صہبا 

گئے زمانوں کی باتیں نہ یاد کر ساقی 


مجھے خبر ہے ترے خم میں مے نہیں باقی 

مرے ہی خون سے اب میرا جام بھر ساقی


  فاروقؔ ارگلی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...