Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

شاہد ٹانڈوی

 یوم پیدائش 01 جنوری


پر کٹتے گئے پر تجھے افسوس نہیں ہے

کرنا ہے تو کچھ کر تجھے افسوس نہیں ہے 


اے شاہ تری قوم ہے برباد یہاں پر

جو چاہے تو کر گر تجھے افسوس نہیں ہے


فرعون سے لڑ جانے کی تاریخ بُھلا دی

اب لگنے لگا ڈر تجھے افسوس نہیں ہے


برسات جو ہو جائے چھپائے گا کہاں سر

بچنے کو نہیں گھر تجھے افسوس نہیں ہے


وعدہ ہے عبادت کا کہیں اور کہیں پر

جھکتا ہے ترا سر تجھے افسوس نہیں ہے


تدبیر نہیں کرتا حفاظت کی یہاں پر

بھٹکے ہے تو دردر تجھے افسوس نہیں ہے


بزدل کی طرح مرنے سے بہتر ہے کہ تو لڑ

مرنا ہے تو یوں مر تجھے افسوس نہیں ہے


معمولی سے ٹاپو پہ ستاتے ہیں تجھے اب

ہوتا ہے یہ اکثر تجھے افسوس نہیں ہے


مظلوم کی فریاد پہ وہ سندھ میں آنا

اب کیوں نہیں ازبر تجھے افسوس نہیں ہے


رنگینیوں کو چھوڑ صحابہ کی طرح جی

ہے لقمہ ترا تر تجھے افسوس نہیں ہے


ٹھوکر میں تری قیصر و کسریٰ وہ کبھی تھے

محور ہے ترا زر تجھے افسوس نہیں ہے

 

ظالم کے لیے تنگ تھی شاہد یہ ہی دنیا

کرتا ہے یہ ٹرٹر تجھے افسوس نہیں ہے


   شاہد ٹانڈوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...