یوم پیدائش 03جنوری 1956
سامنے اک کتاب ادھ کھلی اور میں
بے سبب شمع جلتی ہوئی اور میں
بے صدا ایک نغمے کے ہیں منتظر
دف بجاتی ہوئی خامشی اور میں
وقت کی کوکھ کا بر محل سانحہ
یہ جہاں مضطرب زندگی اور میں
کچھ پرند آسماں سے اترتے ہوئے
لطف اندوز جن سے ندی اور میں
وقت کی شاخ پر خوش نما پھول تھے
وہ گلی حسن کی سادگی اور میں
گردش رنگ و بو مشعلیں اور تو
بے کراں اک خلا تیرگی اور میں
جسم دھنسنے لگا رات کی قبر میں
پھر وہی خواب کی آگہی اور میں
جسم پر رینگ اٹھیں بے بدن چیٹیاں
پھر وہی دھوپ سی چاندنی اور میں
اسلم حنیف
No comments:
Post a Comment