Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

مبارک مونگیری


 یوم پیدائش 10 جنوری 1914


اب سوچتا ہوں عمر دو روزہ سے کیا ملا

دنیا کو کیا دیا مجھے دنیا سے کیا ملا


جو کم نگاہ تھے وہی اہل نظر بنے

ہم کو ہمارے دیدۂ بینا سے کیا ملا


دل کو دئے ہیں ذوق تمنا نے سو فریب

دل کو مگر فریب تمنا سے کیا ملا


عرفان شوق جوش جنوں ذوق بندگی

ان کی طلب تھی اور مجھے کیا سے کیا ملا


دل ہے کہ رنگ و بو کے تلاطم میں غرق ہے

میں کیا کہوں کہ اس گل رعنا سے کیا ملا


وہ مطمئن ہیں عہد رفاقت کو توڑ کر

ہم منفعل کہ وعدۂ فردا سے کیا ملا


دامن میں آج خار ہیں چھالے ہیں پاؤں میں

گلشن سے کیا ملا مجھے صحرا سے کیا ملا


میرے سرور شوق نے بے خود کیا مجھے

ورنہ خمار بادۂ صہبا سے کیا ملا


تاب نظر نہیں سہی ذوق نظر تو ہے

دل کو خبر سے سعیٔ تماشا سے کیا ملا


کیا شام آرزو سے مبارکؔ کریں امیدؔ

ہم کو ہماری صبح تمنا سے کیا ملا


مبارک مونگیری

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...