یوم پیدائش 10 جنوری 1952
حسن میں ناز و ادا عشق میں وحشت کیسی
اس زمانے میں وفا کیسی محبت کیسی
تلخ باتوں پہ خموشی بھی بڑا عزم ہے پر
گالیاں سن کے دعا دے وہ شرافت کیسی
لوگ غالیچوں پہ سجدے سے بھی کتراتے ہیں
تیغ کے سائے میں کرتے تھے عبادت کیسی
عہد خوشحالی کا مطلب ہی لیا عیاشی
اب اگر ٹوٹ گئے ہو تو شکایت کیسی
کوئی بولا ہے کہ شاداں ہے کسی کا ہو کر
ہو مجھے رنج وہ خوش ہے تو محبت کیسی
عمر بھر طفل طبیعت کو شرارت سوجھی
وقت آخر یہ جگی خواہش جنت کیسی
مسکن امن و اماں تھا یہ وطن نذرؔ مرا
آج برپا ہے ہر اک سمت قیامت کیسی
نیاز نذر فاطمی
No comments:
Post a Comment