Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

مائل لکھنوی

 تاریخ وفات 10 جنوری 1968

سن ولادت: 1905


نگاہِ ناز کی پہلی سی برہمی بھی گئی

میں دوستی کو ہی روتا تھا دشمنی بھی گئی


یاد اور ان کی یاد کی اللہ رے محویت 

جیسے تمام عمر کی فرصت خرید لی 


نہ پوچھ کیسے گزاری ہے زندگی میں نے 

گزارنے کی تھی اک شے گزار دی میں نے 


محبت اور مائلؔ جلد بازی کیا قیامت ہے 

سکون دل بنے گا اضطراب آہستہ آہستہ 


نظر اور وسعت نظر معلوم 

اتنی محدود کائنات نہیں 


 میں نے دیکھے ہیں دہکتے ہوئے پھولوں کے جگر 

دل بینا میں ہے وہ نور تمہیں کیا معلوم 


 دعوۂ انسانیت مائلؔ ابھی زیبا نہیں 

پہلے یہ سوچو کسی کے کام آ سکتا ہوں میں 


 سیلاب عشق غرق کن عقل و ہوش تھا 

اک بحر تھا کہ شام و سحر گرم جوش تھا 


مائل لکھنوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...