Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

سلیم سرفراز

 یوم پیدائش 21 جنوری 1964


سفر سے آئے تو پھر اک سفر نصیب ہوا 

کہ عمر بھر کے لیے کس کو گھر نصیب ہوا 


وہ ایک چہرہ جو برسوں رہا ہے آنکھوں میں 

کب اس کو دیکھنا بھی آنکھ بھر نصیب ہوا 


تمام عمر گزاری اسی کے کاندھے پر 

جو ایک لمحہ ہمیں مختصر نصیب ہوا 


ہوا میں ہلتے ہوئے ہاتھ اور نم آنکھیں 

ہمیں بس اتنا ہی زاد سفر نصیب ہوا 


ہوا کے رخ سے پر امید تھا بہت گلشن 

پر اب کے بھی شجر بے ثمر نصیب ہوا 


بلندیوں کی ہوس میں جو سب کو چھوڑ گئے 

کب ان پرندوں کو اپنا شجر نصیب ہوا 


لبوں سے نکلیں ادھر اور ادھر قبول ہوئیں 

کہاں دعاؤں میں ایسا اثر نصیب ہوا 


ادھر چھپائیں تو کھل جائیں دوسری جانب 

لباس زیست ذرا مختصر نصیب ہوا 


سلیمؔ چاروں طرف تیرگی کے جال گھنے 

پہ ہم کو نیشتر بے ضرر نصیب ہوا 


سلیم سرفراز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...