Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

باغیش مغموم کلکتوی

 یوم پیدائش 21 جنوری 1944


آپ کا حسیں چہرہ جب بھی یاد آیا ہے

ذہن کے دریچے سے چاند مسکرایا ہے


دل کشی کو میں کیسے آپ سے الگ سمجھوں

چاندنی حقیقت میں چاند ہی کا سایا ہے


ٹھیک ہی تو کہتے ہیں پھر بہار آئی ہے

درد دل کا مہکا ہے، زخم مسکرایا ہے


بے خودی سی طاری ہے، کیا خبر زمانے کو

ساز کس نے چھیڑا ہے، گیت کس نے گایا ہے


تنگ آکے خلوت سے، انتہائے الفت میں

درد کے فرشتوں سے شہرِ دل بسایا ہے


زندگی عبارت ہے اشک سے، تبسم سے

ہر کسی نے کھویا ہے، ہر کسی نے پایا ہے


میری آرزوؤں کا دل نہ توڑیئے مغموم

میں نے ہر تمنا کو خونِ دل پلا یا ہے


باغیش مغموم کلکتوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...