یوم پیدائش 21 جنوری 1948
یوم وفات 07 مئی 2021
خلاصہ ہے گلوں کی داستاں کا
رہا قبضہ بہاروں پر خزاں کا
مخالف سمت رہبر چل رہے ہیں
خدا حافظ ہمارے کارواں کا
ہمارے سر پہ جو سایہ فگن ہے
یہ بادل ہے تعصب کے دھواں کا
وہ شعلوں کی زبانیں بولتا ہے
دہانہ ہے کسی آتش فشاں کا
ذرا سوچو یہ کیسا فاصلہ ہے
ہمارے اور تمھارے درمیاں کا
اڑا کر لے گئیں دشمن ہوائیں
ہر اک تنکا ہمارے آشیاں کا
شرافت حسین
No comments:
Post a Comment