یوم پیدائش 20 جنوری 1948
کوئی مشکل ہو خود ہوتی آساں نہیں
درد کیسے مٹے گر ہو درماں نہیں
ہوتے مومن کبھی بھی ہراساں نہیں
جن میں جرات نہیں ان میں ایماں نہیں
اہلِ ہمت کریں جب بھی عزمِ عمل
کون سی مشکلیں ہیں جو آساں نہیں
خاربھی لازمی ہیں گلابوں کے ساتھ
خارجس میں نہیں وہ گلستاں نہیں
ظلم کرتے ہو تم ظلم سہتے ہیں ہم
تم بھی انساں نہیں ہم بھی انساں نہیں
اِن پہ تنقید سب مل کے کھل کر کرو
میرے اشعار آیاتِ قرآں نہیں
فن کے گہنوں سے جس کو سجایا گیا
کم دلھن سے حسیں میرا دیواں نہیں
جانور دیکھ کر آج لگتا ہے یوں
یا ہم انساں نہیں یا یہ حیواں نہیں
عادل فاروقی
No comments:
Post a Comment