تاریخ پیدائش:20جنوری 1964
چاند کو دیکھ کے جب درد سوا ہوتا ہے
قطرۂ اشک بھی اک حرفِ دعا ہوتا ہے
صبح دم وہ بھی چلا آتا ہے اٹھلاتا ہوا
جس پہ احسان ترا بادِ صبا ہوتا ہے
دل دھڑکتا ہوا بخشا ہے جگر زخم بھرا
شکریہ ان کا کہاں مجھ سے ادا ہوتا ہے
جس پہ گزری ہو وہی جانتا ہے اس کا مزہ
ہجر کی زیست کا ہر لمحہ سزا ہوتا ہے
چاندنی رات ہو ، گلزار ہو ، تنہائی ہو
پھر غزل چھیڑ کے دیکھے کوئی کیا ہوتا ہے
پھر منڈیروں سے اتر آتے ہیں پنچھی سارے
جب صنم دل کا ہر اک زخم ہرا ہوتا ہے
تسنیم صنم
No comments:
Post a Comment