Urdu Deccan

Tuesday, February 1, 2022

الماس کبیر جاوید

 یوم پیدائش 01 فروری 


ایک اک بوند ،رگِ جاں میں اتر جانے دے

   بھیگتی رت ہے مجھے اور نکھر جانے دے


ہاتھ ہاتھوں میں لیے بیٹھا ہے ، کیسے کہہ دوں

شام ڈھلنے لگی اب لوٹ کے گھر جانے دے


 پونچھ مت اسکو مسرت سے چھلک آیا ہے

اشک آنکھوں میں تجھے دیکھ کے بھر جانے دے


بعد میں پوچھنا گہرائی کا مطلب ہم سے

پہلے کشتی کو سمندر میں اتر جانے دے


جانتی ہُوں کہ جدا دونوں کے رستے ہیں،مگر

مُجھکو خوابوں کی گلی سے تو گزر جانے دے


ضبط ٹوٹے گا تو دریا تجھے لے ڈوبے گا

اور کچھ دیر ابھی اشکوں کو ٹھہر جانے دے


ٹوٹ جائے نہ کہیں سانس کی کچّی ڈوری

تُجھ سے ملنا تھا،بس اِک بار مگر جانے دے


الماس کبیر جاوید


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...