یوم پیدائش 01 فروری 1984
ہم سے ہی دو چار ہیں بس یارو بسمل کی طرف
لوگ سارے ہوگئے ہیں اب تو قاتل کی طرف
کوئی ساتھی ہے نہ رہبر زندگی کی راہ میں
کب سے تنہا چل رہا ہوں اپنی منزل کی طرف
جس جگہ تضحیک ہوتی ہے کسی انسان کی
میں تو جاتا ہی نہیں ہوں ایسی محفل کی طرف
غم کے دریا میں کبھی جب ڈوبنے لگتا ہوں میں
کھینچ لاتی ہے تمہاری یاد ساحل کی طرف
حوصلہ رکھتا نہیں جو اس کا حافظ ہے خدا
مجھ سے دیکھا ہی نہیں جاتا ہے بزدل کی طرف
جس جگہ ملنے کا وعدہ تھا مرے وعدہ شکن
میں چلا جاتا ہوں تنہا اب بھی ساحل کی طرف
میں جیے جاتا ہوں منظر حق کی خاطر آج بھی
ہاتھ پھر کیسے بڑھادوں اپنا باطل کی طرف
منظر اعظمی
No comments:
Post a Comment