Urdu Deccan

Tuesday, February 1, 2022

ایڈوکیٹ متین طالب

 یوم پیدائش 01 فروری 1984


خود امیرِ شہر سائل ہے ، کرے امداد کون

اب ہمارے خشک ہونٹوں کی سنے فریاد کون


کس کی آہوں سے مچی ہے آسماں میں کھلبلی

دار پر کھینچا گیا ہے پھر دلِ ناشاد کون


کر رہے ہیں مصلحت کی مجھ کو بس تلقین سب

بزدلوں کے شہر میں دے حوصلے کی داد کون


جن پرندوں کو قفس کی زندگی راس آگئی

اُن پرندوں کو قفس سے اب کرے آزاد کون


ہاں ! درندے تو نہیں لیکن یہ انساں بھی نہیں

شہر جنگل بن گیا ہے ہوگئے آباد کون


میری غزلوں میں مسرت کا کوئی ساماں نہیں

قہقہوں کے شور میں میری سنے روداد کون


چاہتے ہیں سب کہ گاؤں کی ندی پر پل بنے

مسئلہ یہ ہے کہ اُس پل کی رکھے بنیاد کون


میں نے آئینہ دکھایا ہے غزل سے بزم کو

دیتا ہے طالب کو یارو! دیکھیے اب داد کون


ایڈوکیٹ متین طالبؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...