یوم پیدائش 05 دسمبر
سانحے لاکھ سہی ہم پہ گزرنے والے
راستو! ہم تو نہیں ڈر کے ٹھہرنے والے
کتنی جلدی میں ہوا ختم ملاقات کا وقت
ورنہ کیا کیا تھے سوالات نہ کرنے والے
خود سے لڑکے بھی تو کچھ دیر سے ہارے ورنہ
سچ سے اس بار تو ہم بھی تھے مکرنے والے
تم نے لکھا ہے تماشہ جو ہمارے ہی لئے
ہم وہ کردار مسلسل نہیں کرنے والے
مارنے والے کوئی اور سبب ڈھونڈ کہ ہم
مارے جانے کے تو ڈر سے نہیں مرنے والے
ایک کاغذ کے بھروسے پہ بنا کر کشتی
گہرے پانی میں اترتے ہیں اترنے والے
پیاس بھڑکائیں جہاں صرف رویّوں کے سراب
ہم بھی اس دشت میں پاؤں نہیں دھرنے والے
ہم سے کیوں بات کبھی ہو نہیں پاتی سیما !
ہم کسی روز یہی بات تھے کرنے والے
سیما نقوی
No comments:
Post a Comment