Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

عطیہ نور

 یوم پیدائش 05 فروری


میں آئینہ ہوں مجھ کو بکھرنے کا ڈر نہیں

دنیا یہ جانتی ہے بس اس کو خبر نہیں


پتّھر کدھر سے آیا تھا معلوم ہے مجھے

مجھ کو کسی سے آج بھی شکوہ مگر نہیں


سائے میں جس کے بیٹھ کے رو لوں میں دو گھڑی

اس رہگزر میں ایک بھی ایسا شجر نہیں


چھو لے گا آسماں ذرا موقع تو دو اسے

پنچھی اسیرِ قید ہے، بے بال و پر نہیں


اے وقت بار بار نہ مسمار کر اسے

شیشہ نماء ہے سنگ کا کوئی جگر نہیں


جس کو بھی دیکھئے ہے زمانے کی فکر میں

خود اپنے خال و خط پے کسی کی نظر نہیں


مجنوں ہو کیا جو چاک گریبان کر لیا

تنقید کا ذرا سا بھی تم پر اثر نہیں


" عطیہ" ہوں خوش میں اس لئے جگنو صفات میں

 تقدیر میں سبھی کی تو شمس و قمر نہیں


عطیہ نور


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...