یوم پیدائش 05 فروری
میں آئینہ ہوں مجھ کو بکھرنے کا ڈر نہیں
دنیا یہ جانتی ہے بس اس کو خبر نہیں
پتّھر کدھر سے آیا تھا معلوم ہے مجھے
مجھ کو کسی سے آج بھی شکوہ مگر نہیں
سائے میں جس کے بیٹھ کے رو لوں میں دو گھڑی
اس رہگزر میں ایک بھی ایسا شجر نہیں
چھو لے گا آسماں ذرا موقع تو دو اسے
پنچھی اسیرِ قید ہے، بے بال و پر نہیں
اے وقت بار بار نہ مسمار کر اسے
شیشہ نماء ہے سنگ کا کوئی جگر نہیں
جس کو بھی دیکھئے ہے زمانے کی فکر میں
خود اپنے خال و خط پے کسی کی نظر نہیں
مجنوں ہو کیا جو چاک گریبان کر لیا
تنقید کا ذرا سا بھی تم پر اثر نہیں
" عطیہ" ہوں خوش میں اس لئے جگنو صفات میں
تقدیر میں سبھی کی تو شمس و قمر نہیں
عطیہ نور
No comments:
Post a Comment