یوم پیدائش 12 فروری 1963
ضو فشاں ہے میری قسمت کا نشاں
ساتھ میرے ہے صف چارہ گراں
آتش وآب کا اسرار ہے یہ
چشم ودل میں تو نہیں ربط عیاں
وہ کثافت ہے ہوس کی اب تو
عشق پر بھی ہے برائی کا گماں
ایک جیسا ہے رویہ سب کا
ایک جیسے ہیں عدو و یاراں
حرص کی آگ میں جلتا تھا بہت
اب ہے سور ج میرا لیکن ایماں
کتنا محکم ہے زمیں پر شر ہی
خیر آئی نہیں مدت سے یہاں
خاور اس امن کے عرصے کی کہو
جو ہے چوپال کا رسمی عنواں
مرید عباس خاور
No comments:
Post a Comment