یوم پیدائش 03 فروری 1991
اِس قدر مانوس ہوں تاریکی اور آسیب سے
آنکھ چُندھیاتی ہے میری اب تو دیدہ زیب سے
مُخلصی میں گامزن ہوں مُفلسی کی راہ پر
صحبتوں کی ریزگاری گر رہی ہے جیب سے
نامہ بر اور شوخ میں سے نامہ بر ہے خوش گُلو
دشمنی ہے چُوڑیوں کی اس لیے پا زیب سے
میرا یارِ خاص بھی ہو گا مطیعِ آئنہ
میں بھی آخر کو سُلایا جاؤں گا اک سیب سے
نوچتی ہیں خواہشیں مجھ کو قطار اندر قطار
جس طرح ہو سامنا میرا کسی کاریب سے
حارث جمیل
No comments:
Post a Comment