یوم پیدائش 03 فروری 1878
کیا قصور اے عرض مطلب حسرت پرجوش کا
چشم حیراں کا گلہ ہے یا لب خاموش کا
حیرت آباد تجلی میں نہیں اس دل کا کام
صدمہ پروردہ ہو جو محنت سرائے ہوش کا
تیغ قاتل میں ترے قرباں بڑا احساں کیا
جسم بار اک روح کا تھا سر وبال اک دوش کا
پائے نازک کو ذرا دے رخصت مشق خرام
کب سے تکتی ہے قیامت منہ تری پاپوش کا
ہستیٔ حسن و تغافل پیشگی کا ہے گواہ
جاں بہ لب ہونا تمہارے عاشق مدہوش کا
کم نہ ہوگا شور نوشا نوش صہبا واعظو
دم سلامت چاہیئے امید صہبا نوش کا
امید امیٹھوی
No comments:
Post a Comment