Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

امید امیٹھوی

 یوم پیدائش 03 فروری 1878


کیا قصور اے عرض مطلب حسرت پرجوش کا

چشم حیراں کا گلہ ہے یا لب خاموش کا


حیرت آباد تجلی میں نہیں اس دل کا کام

صدمہ پروردہ ہو جو محنت سرائے ہوش کا


تیغ قاتل میں ترے قرباں بڑا احساں کیا

جسم بار اک روح کا تھا سر وبال اک دوش کا


پائے نازک کو ذرا دے رخصت مشق خرام

کب سے تکتی ہے قیامت منہ تری پاپوش کا


ہستیٔ حسن و تغافل پیشگی کا ہے گواہ

جاں بہ لب ہونا تمہارے عاشق مدہوش کا


کم نہ ہوگا شور نوشا نوش صہبا واعظو

دم سلامت چاہیئے امید صہبا نوش کا


امید امیٹھوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...