Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

دائم بٹ

 یوم پیدائش 25 فروری 1975


جو خزاں میں شاملِ درد تھے انہی خشک پات سے بھی گیا 

مجھے صبحِ نو کی تلاش تھی میں اندھیری رات سے بھی گیا 


تجھے ساحلوں میں جو ڈھالتا جو بھنور سے مجھکو نکالتا 

مجھے وہ خدا بھی نہ مل سکا میں منات و لات سے بھی گیا 


بڑے خواب تھے مری آنکھ میں کہ میں ایک تھا کئی لاکھ میں 

مجھے بے زری یوں نگل گئی کہ میں معجزات سے بھی گیا 


مری عمربھر کا صلہ تھا تو بڑی مشکلوں سے ملا تھا تو 

تجھے ایک پل میں گنوا کے میں بھری کائنات سے بھی گیا 


تری جستجو کے سفر میں تھا میں نہ جانے کیسے نگر میں تھا 

کہیں دوجہان تھے ھم نفس کہیں اپنے ساتھ سے بھی گیا 


مرے دوستوں کی یہ چال ھے کہ مرے عدو کا کمال ھے 

میں سمندروں کا تھا ھم نشیں میں لبِ فرات سے بھی گیا 


 میں عبادتوں کا سرور تھا میں محبتوں کا غرور تھا 

 میں فنا کے دام میں آگیا میں بقائے ذات سے بھی گیا

 

 دائم بٹ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...