یوم پیدائش 25 فروری 1919
بوئے گل باد صبا لائی بہت دیر کے بعد
میرے گلشن میں بہار آئی بہت دیر کے بعد
چھپ گیا چاند تو جلووں کی تمنا ابھری
آرزوؤں نے لی انگڑائی بہت دیر کے بعد
نرگسی آنکھوں میں یہ اشک ندامت توبہ
موج مے شیشوں میں لہرائی بہت دیر کے بعد
صحن گلشن میں حسیں پھول کھلے تھے کب سے
ہم ہوئے خود ہی تماشائی بہت دیر کے بعد
مہر و شبنم میں ملاقات ہوئی وقت سحر
زندگی موت سے ٹکرائی بہت دیر کے بعد
مئے گل بٹ گئی آسودہ لبوں میں پہلے
تشنہ کاموں میں شراب آئی بہت دیر کے بعد
ذہن بھٹکا کیا دشت غم دوراں میں سلامؔ
شب غم نیند مجھے آئی بہت دیر کے بعد
سلام سندیلوی
No comments:
Post a Comment