یوم پیدائش 25 فروری 1887
آہ کی جب نارسائی دیکھ لی
ہم نے قسمت کی برائی دیکھ لی
ان بتوں کے چہرۂ پر نور میں
ہم نے شان کبریائی دیکھ لی
آجتک دیکھا نہ اس بت کو جواب
دیکھ لی ساری خدائی دیکھ لی
چشم تر تونے ڈبویا ہے ہمیں
ہم نے تیری آشنائی دیکھ لی
کیا کیا؟ آخر سکندر سے سلوک
خضر تیری رہنمائی دیکھ لی
وعدہ فردہ قیامت ہو گیا
آپ کی وعدہ وفائی دیکھ لی
ہم کو اس نیرنگیء تقدیر نے
شکل جو جو کچھ دکھائی دیکھ لی
ظاہر! صوفی بنا باطن سیاہ
فوق تیری پارسائی دیکھ لی
محمد دین فوق
No comments:
Post a Comment